Life of napoleon bonaparte biography in urdu

نپولین

نپولین بوناپارٹ یا نپولین اوّل (Napoléon) () فرانس کا سپہ سالار اور سمراٹ تھا۔ اس کی زیرِ قیادت فرانسیسی عساکر نے بہت سارے فرنگستانی علاقوں پر قبضہ کرکے فرانس کو فرنگستان کا سب سے طاقتور مُلک بنایا اور برطانیہ کا سب سے بڑا دشمن رہا۔ لیکن بالآخر اسے ء میں بلجیئم میں واٹرلو کا معرکہ میں شکست ہوئی اور اسے برطانویوں نے ایک جزیرے پر قید کر دیا گیا جہاں ء میں اس کی موت ہو گئی۔

ابتدائی زندگی

[ترمیم]

نپولیون فرانس کے جزیرے کارسیکا میں 15 اگست ء کو پیدا ہوا۔اس کا خاندان اطالوی نژاد تھا۔ گریجویشن کرنے کے بعد ستمبر میں فرانسیسی فوج میں سیکنڈ لیفٹیننٹ کے طور پر بھرتی ہوا۔

مہمات کا سلسلۂ تاریخ

[ترمیم]

  • ء میں اس نے پیرس میں تشدد اور افراتفری پر قابو پایا۔
  • ء میں اٹلی میں آسٹریا کی فوجوں کو شکست دی۔
  • ء میں وہ سپاہ لے کر مصرپر لشکرکشی کی۔
  • ء میں اسے پہلا کونسل بنا دیا جاتا ہے۔
  • ء میں اسے فرانس کا سمراٹ بنا دیا گیا۔
  • ء فرانسیسی سپاہ آسٹریا کو اُلم کے مقام شکست دیتی ہے۔ نپولیون ویانا میں داخل ہوتا ہے اس کے بعد نپولیون روس اور آسٹرایا کی مشترکہ فوجوں کو آسٹرلٹس کے مقام پر شکست دی۔
  • نپولیون اپنے بہن بھائیوں کو فرنگستان کے مختلف ممالک کا اقتدار دے دیتا ہے۔
  • ء میں راسِ طرف الغار کے قریب سمندر میں برطانوی بحریہ نے فرانسیسی بحریہ کو بڑی شکست دی۔
  • ء میں نپولیون جینا کے مقام پر پروشیا کو شکست دیتا ہے۔
  • ء میں نپولیون فرائیڈلینڈ کے مقام پر روس کو شکست دیتا ہے۔
  • ء ہسپانیہ ميں کشمکش۔
  • ء میں نپولیون آسٹریا کو دوبارہ شکست دیتا ہے۔
  • ء میں روس کی ناکام مہم۔
  • ء میں نپولیون کو لائپزگ کے مقام پر شکست ہوئی ہے۔
  • ء واٹرلو کے مقام پر نپولیون کو ایک اور شکست ہوئی۔
  • ء میں نپولیون سینٹ ہلینا کے جزیرے میں جلا وطنی کی حالت میں فوت ہو جاتا ہے۔

پہلے عسکری مہمات

[ترمیم]

سب سے پہلی کامیابی تولون کے محاصرے (ء) میں حاصل کی، جہاں اُس نے توپخانے کو ایک ایسے مخصوص انداز میں استعمال کیا کہ اس کی وجہ سے فیروزمندی حاصل ہوئی۔

اس کے بعد اطالیہ میں پے در پے فتوحات حاصل ہوئیں اور ء تک وہ ایک قومی ہیرو بن گیا۔

نپولیون کی مصر پر لشکرکشی اور قبضہ

[ترمیم]

سلطنت خداداد میسور میں، ٹیپو سلطان نے اکتوبر ء میں ایک بار پھر فرانس سے عسکری مساعدت طلب کیا۔ نپولیون بوناپارٹ مشرق وسطی میں فرانسیسی موجودگی اور نوآبادیاں بنانے کے خواہاں تھے ۔ وہ ہندوستان میں برطانویوں کے خلاف ٹیپوسلطان کے ساتھ مل کر ایک عسکری مہم چلانا چاہ رہا تھا۔

نپولیون نے ’ڈائریکٹریٹ‘ (یعنی فرانس کا انقلابیمجلس شوریٰ یا پارلیمان) کے اراکین کو یقین دلایا کہ "جیسے ہی وہ مصر پر فتح حاصل کر لے گا ، وہ ہندوستانی شہزادوں کے ساتھ تعلقات قائم کرے گا اور ، ان کے ساتھ مل کر انگریزوں کی ہندوستان میں تجارت پر حملہ کرے گا۔"

13 فروری ء کی’ ٹالیرانڈ‘ (نپولیون کا وزیر خارجہ) کی ایک رپورٹ کے مطابق نپولیون نے کہا:

"مصر پر قبضہ کرنے اور اپنی دفاعی مورچہ بندی کو مضبوط بنانے کے بعد ، ہم ٹیپو صاحب کی افواج میں شامل ہونے اور انگریزوں کو بھگانے کے لیے مصر کے خلیج سوئز سے 15، فرانسیسی سپاہیوں کی ایک دستے کو ہندوستان بھیجیں گے۔"

ڈائرکٹریٹ ، اگرچہ اس عسکری مہم کی وسعت اور قیمت سے پریشان تھی۔ ان مالی اعتراضات کے باوجود ،اراکین اس بات پر متفق ہوئے کہ فرانس کا مشہور جنرل فرانس کا اقتدار اور سیاست کا مرکز پیرس سے جلد از جلد ہٹوا دیا جائے اس وہم سے کہ وہ حکومت پر اچانک قبضہ نہ کریں ۔ لہٰذا فرانسیسی دار الحکومت پیرس کی ڈائریکٹریٹ نے نپولیون کو مصر پر لشکرکشی کرنے کی اپنی منظوری دے دی۔

پیرس میں دو ماہ کی منصوبہ بندی اور تیاری کے بعد ، فرانسیسی جنگی بیڑا جنوبی فرانس کی بندرگاہتولون سے روانہ ہوا۔ ساتویں صلیبی جنگ (ء) کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب کسی فرنگستانی سپاہ نے مصر پر حملہ کرنے کے لیے بحیرۂ روم کے سمندر کو عبور کی تھی۔ یعنی تقریباً پانچ سو پچاس سال کے وقفے کے بعد فرنگستانیوں نے آخر کار مصر پر حملہ کرنے کی ہمت کی۔

نپولیون بوناپارٹ کا مصر جاتے ہوئے سمندری بیڑا 9 جون ء کو بحیرۂ روم کا چھوٹا جزیرہ مالٹا پہنچ گیا ، جوصلیبی سپاہیوں کی تنظیم نائٹس ہاسٹلر کے زیر تھا۔ معمولی مقاومت کے بعد صلیبی تنظیم کا گرانڈ ماسٹر فرڈینینڈ نے ہتھیار ڈالا ، اورنپولیون بوناپارٹ اپنے صرف تین فرانسیسی سپاہی ہلاک ہونے کے نقصان کے ساتھ اس نے ایک اہم بحری اڈے پر پورا قبضہ کر لیا ۔

نپولیون اور اس کی سپاہ یکم جولائی ء کو ایالت مصر کی بندرگاہ اسکندریہ پر اترا۔ فرانسیسی سپاہ نے مصر کا حاکم فوجی طبقہ مملوکوں کے خلاف فوراً شبرا کھیت کا معرکہ سر کیا۔ فرعون کے زمانے سے بنائے ہوئے پیرامڈز سے 24 کلومیٹر (15 میل) دور ، 21 جولائی ء کو لڑا گیا ’پیرامڈس کا معرکہ‘ فرانسیسیوں نے جیت لی۔ دونوں عساکر تعداد مین برابر تھے۔ 25، سپاہیوں پر مشتمل جنرل بوناپارٹ کی فرانسیسی فورسز نے گھڑسواروں پر مشتمل مصری مملوکوں کے خلاف جنگ کی ۔ تقریباً 2 ہزار مصری جوان اس معرکے میں مقتول ہوئے تھے۔ اس کے مقابلے میں صرف انیس فرانسیسی سپاہی مقتول ہوئے۔ اس فیروزمندی سے فرانسیسی سپاہ کے حوصلے بلند ہوئے۔ نپولیون ایک ہی بڑے معرکے کے بعد پورا مصر کا حکمران بن گیا۔

یکم اگست ء کو برطانوی ایڈمرل سر ہوریٹیو نیلسن کے ماتحت برطانوی بیڑے نے بحیرۂ روم میں فرانسیسی پوزیشن کو ناتواں بنانے کے لیے فرانسیسیوں کے بیڑے کے جنگی جہازوں کو معرکۂ دریائے نیل میں سب غرق کر دیا۔ برطانیوں نے فرانسیسی جہازوں کو یا تو اپنی گرفت میں لے لیے یا تباہ کردیے تھے۔ صرف دو فرانسیسی ’شپ آف دی لائن‘ اس بحری معرکے سے بچ گئے۔

نپولیون اب مصر کے اراضی میں اگرچہ بار بار بغاوتوں کا سامنا کرنا پڑا۔

ء کے اوائل میں ، نپولیون نے ایک دستے کے ساتھ سلطنت عثمانیہ کا صوبہ شام کے شہر دمشق میں منتقل کردی۔ بوناپارٹ نے فلسطین کے ساحلی شہروں عریش ، غزہ ، یافا اور حیفا کا قبضہ کرنے میں دستے کے 13، فرانسیسی سپاہیوں کی قیادت کی۔ یفا پرفرانسیسیوں کا حملہ خاصا سفاک تھا۔ بوناپارٹ نے دریافت کیا کہ یافا کا محاصرہ میں شہرکی دفاع کرنے والے کے بہت سارے مسلمان مدافعین سابق جنگی قیدی تھے۔ فرانسیسیوں نے ان سب کو محاصرۂ یافا سے قبل اپنے قید سے رہا کر دیے تھے۔ لہٰذا گولیوں کو بچانے کے لیے نپولیوں نے گیریژن کے 1، مسلمان اسیر کو بندوقوں پر لگائے ہوئے تیز چاقو (سرِنیزه) سے یا سمندر کے پانی مین ڈوبنانے سے پھانسی دینے کا حکم دیا۔ محاصرۂ یافا کے ختم ہونے کے بعد فرانسیسیوں نے شہر کے ہر مرد ، عورت اور طفل کو تین دن کے دوران قتل کر دیا گیا۔

بوناپارٹ نے فلسطین اور شام میں کی عسکری مہم 13، سپاہیوں کا دستہ سے آغاز کیا۔ 1، لاپتہ ہونے کی اطلاع ملی ، 1، محاربہ میں مقتول ہو گئے اور ہزاروں افراد بیماری سے فوت ہو گئے، زیادہ تر کالا طاعون سے۔

وہ محاصرۂ عکا میں احمد پاشا الجزار کے فورسز کو سر کرنے میں ناکام رہا ، چنانچہ اس نے اپنی سپاہ کو مئی ء میں وآپس مصر منتقل کیا۔ مصر سے انخلا کو تیز کرنے کے لیے ، بوناپارٹ نے طاعون سے متاثرہ فرانسیسی سپاہیوں کو افیون سے زہر آلود کرنے کا حکم دیا۔ افیون سے مرنے والوں کی تعداد متنازع ہے ، جس کا نمبر 30 سے سپاہیوں تک ہے۔

جولائی ء میں بوناپارٹ نے برطانیوں کے بحری جہازوں پر سوار ہوکے مصر میں آنے ولے سلطنت عثمانیہ کا لشکر کو معرکۂ ابوقیر میں شکست دی۔ اس معرکے میں فرانسیسیوں کے صرف افراد مقتول اور مجروح ہوئے جب کہ عثمانیوں کے نقصانات بہت زیادہ تھے: میدان جنگ میں 2، عثمانیوں مقتول ہوئے ، 4، مرد ڈوب گئے اور 1، اسیر بن گئے۔

مصر میں مقیم ہوتے ہوئے ، بوناپارٹ یورپی امور سے آگاہ رہا۔ اسے معلوم ہوا کہ دوسرے ائتلاف کی جنگ میں فرانس کو کئی شکستوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ 24 اگست ء کو انھوں نے فرانسیسی ساحلی بندرگاہوں سے برطانوی بحری جہازوں کی عارضی طور پر روانگی کا فائدہ اٹھایا اور فرانس کے لیے روانہ ہوا ، اس حقیقت کے باوجود کہ انھیں پیرس سے کوئی واضح احکامات موصول نہیں ہوئے۔ مصر میں فرانسیسی سپاہ جنرل ژان باپٹسیٹ کلیبر کے زیر اقتدار رہ گئی تھی۔

ء میں فرانسیسی سپاہ کے کاروندوں نے اتفاقاً سنگ رشید کو دریافت کی۔

طویل مدت کے لیے ، مصر میں فرانسیسی موجودگی کو برقرار رکھنا ناممکن تھا۔ کلیبر نے 18 مارچ ء کو ہیلیئوپولس کا معرکہ میں اپنی فیروزمندی کی بدولت ملک پر فرانسیسی حکمرانی قائم رکھا ، لیکن ایک ماہ سے بھی کم عرصے کے بعد اسے مصری شہر قاہرہ میں اپنے باغ میں دینییات کے ایک طالب علم نے اسے قتل کر دیا۔ کلیبر کے جانشین ، مینو ، جنگی رہنمائی کی صلاحیتوں کی کمی کے باعث، معرکۂ اسکندریہ میں برطانیوں سے شکست کھایا اور 2 ستمبرء کو ہتھیار ڈال دیا۔ برطانوی بحری جہازوں کے ذریعے فرانسیسی سپاہ وآپس فرانس منتقل ہوئی۔

نپولیون وآپس یورپ میں اور پہلا دورِ اقتدار

[ترمیم]

بوناپارٹ نے نومبر ء میں عسکری انقلاب کا چال چلایا اورفرانس کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر خود ’قونصلِ اوّل‘ بن گیا۔

اس وقت معلوم ہوا کہ نپولیون صرف عسکری اعتبار سے بہت بڑا آدمی نہیں، بلکہ انتظامِ حکومت اور قانون سازی میں بھی مثال نہیں رکھتا۔ چنانچہ اس نے حکومت کی ابتری کو دور کرکے امن و انتظام قائم کیا، مالیات کے نظام نیر عدالتوں کی اصلاح کی، تعلیم کو عام کرنے کا بندوبست کیا اور فرانسیسی قوانین کی باقاعدہ تدوین کرائی۔

ء میں امن کے امن کے بعد ، نپولیون نے فرانس کی مستعمرات کی طرف اپنی توجہ مبذول کروائی۔ اس نے شمالی امریکہ کا لوزیانا کا علاقہ ریاستہائےامریکہ متحدہ کو فروخت کر دی اور اس نے فرانسیسی جزائرغرب الہند کے مستعمرات میں غلامی بحال کرنے کی کوشش کی۔ تاہم ، جب وہ مشرقی کیریبین میں غلامی کی بحالی میں کامیاب رہا ، نپولیون سینٹ ڈومنگیو کی نوآبادی کو محکوم بنانے کی کوششوں میں ناکام رہا ، اوروہ نوآبادی جو فرانس میں "جزائرغرب الہند کی موتی " کے طور پر ایک دفعہ فخر کے ساتھ مانی جاتی تھی ء میں ہیٹی کے نام سے آزاد ہو گئی تھی۔ نپولیون کے عزائم اور عوامی منظوری نے اس کو میں فرانسیسیوں کا پہلا سمراٹ بنا دیا ۔ انگریزوں کے ساتھ حل ناپذیر اختلافات کا مطلب یہ تھا کہ فرانسیسیوں کو تک تیسرا ائتلاف کا سامنا کرنا پڑا۔ نپولیون نے اولم مہم میں فیصلہ کن فتوحات کے ساتھ اس ائتلاف کو توڑ ڈالا۔ اور آسٹرلٹز کا معرکہ میں روسی داوری اور آسٹریا کی داوری پر ایک تاریخی فتح پایا جس سے مقدس رومن داوری کا خاتمہ ہوا۔

نپولیون نے فرانسیسی و ایرانی اتحاد تشکیل دیا اور اینگلو میسور جنگیں کے دوران فرانسیسی تربیت یافتہ سپاہ فراہم کرکے مسلم ہندوستان کے ٹیپو سلطان کے ساتھ فرانس و میسورکا اتحاد کو دوبارہ قائم کرنا چاہتا تھا ، جس کا مسلسل مقصد یہ تھا کہ اس کو ہندوستان میں انگریزوں پر حملہ کرنے کے لیے راستہ حاصل ہو۔ ء میں ، چوتھے ائتلاف نے ان کے خلاف ہتھیار اٹھائے کیونکہ فرانس کے یورپ میں توسیع کے بارے میں پروشیا پریشان ہو گیا تھا۔ نپولیون نے جینا اور آوورسٹید کے معرکے میں پروشیا کو جلدی سے شکست دی ، پھر اپنے گرینڈ آرمی کو مشرقی یورپ کا عُمُق میں مارچ کیا اور جون ء میں فریڈ لینڈ کا معرکہ میں روسی سپاہ کو فنا کر دیا۔ اس کے بعد فرانس نے چوتھے ائتلاف کی شکست خوردہ اقوام کو جولائی ء میں یورپ میں ایک بے چین امن لانے کے لیے ، تلسیٹ کے معاہدوں پر دستخط کرنے پر مجبور کیا۔ تلسیٹ نے فرانسیسی داوری کا اوج کی نشان دہی کی۔ ء میں ، آسٹریا اور برطانویوں نے پانچویں ائتلاف کی جنگ کے دوران فرانسیسیوں کو ایک بار پھر چیلینج کیا ، لیکن جولائی میں واگرام کک معرکہ میں فتح حاصل کرنے کے بعد نپولیون نے یورپ پر اپنی گرفت مضبوط کرلی۔

اس کے بعد نپولیون نے جزیرہ نما آئبیریا پر قبضہ کیا ، اس امید کے تحت کہ وہ اپنی کانٹنینٹل سسٹم کو توسیع دے اور یورپی سرزمین کے ساتھ برطانوی تجارت کو ختم کر دے اور اس نے اپنے بھائی جوزف بوناپارٹ کو ء میں ہسپانیہ کا بادشاہ قرار دیا۔ ہسپانوی اور پرتگالیوں نے برطانوی حمایت سے بغاوت کی۔ جزیرہ نما آئبیریا کی جنگ چھ سال تک جاری رہی ، جس میں گوریلا جنگ شامل تھی اور ء میں فرانس کے خلاف اتحادیوں کی فتح میں ختم ہو گئی۔

ہسپانیہ میں گوریلا جنگ کی وجہ سے جنوبی امریکہ میں ہسپانوی مستعمرات ایک کے بعد دوسرے بغاوت کرنے لگ گئے جو سائمن بولیوار نے ہسپانیوں کے خلاف جنگِ آزادی کی صورت میں تبدیل کر کے جنوبی آمریکہ کے تمام ہسپانوی مستعمرات کو آزادی دلائی۔

ء میں وارثِ تخت حاصل کرنے کے لیے اس نے اپنی بے اولاد بیوی جوزیفین کو طلاق دے کر آسٹریا کا بادشاہ کی بیٹی ’ماریا لویسا‘ سے مُتزوّج ہوا۔

کانٹنینٹل سسٹم فرانس اور اس کے مؤکل ریاستوں بالخصوص روس کے مابین بار بار سفارتی تنازعات کا باعث بنا۔ روسیوں کم تجارت کے معاشی انجام کو برداشت کرنے کو تیار نہیں تھے اور نپولیون کو ایک اور جنگ میں راغب کرنے کے لیے ، کانٹنینٹل سسٹم کی معمول کی خلاف ورزی کرتے تھے۔ فرانسیسیوں نے ء کے موسم گرما میں روس پر ایک بڑی لشکرکشی کی۔ اس مہم نے روسی شہر تباہ کر دیے گئے ، لیکن نپولیون کو مطلوبہ فیصلہ کن فتح حاصل نہیں ہوئی۔ اس لشکرکشی سے گرینڈ آرمی کا زوال آیا اور اس نے فرانس کے دشمنوں کو نپولیون کے خلاف اَزسرِنو دباؤ ڈالنے کا موقع ملا۔

ء میں ، فرانس کے خلاف چھٹے ائتلاف کی جنگ میں پروشیا اور آسٹریا اور روسی عساکر شامل ہو گئے۔ 13 اکتوبر ء میں لائپزگ کے معرکے میں ایک طویل المیعاد عسکری ائتلاف نے نپولیون کو شکست دی ، لیکن ہاناؤ کا معرکہ میں اس کی حکمت عملی سے معمولی فتح ہوئی جو فرانس کو وآپس اپنی سرزمین پر پسپائی اختیار کرنے کا موقع دی۔ اس کے بعد اتحادیوں نے فرانس پر حملہ کیا اور ء کے موسم بہار میں پیرس پر قبضہ کر لیا اور اپریل میں نپولیون کو تخت چھوڑنے اور جلاوطنی اختیار کرنے پر مجبور کیا۔ اسے تسکانی کے اطالوی ساحل سے دور جزیرۂ ایلبا میں جلاوطن کر دیا گیا اور بوربن شاہی خاندان کو دوبارہ اقتدار میں لایا گیا۔

نپولیون کا دوسرا دورِ اقتدار

[ترمیم]

فروری ء میں نپولیون ایلبا سے فرار ہو گیا اور اس نے ایک بار پھر فرانس کا آمر بن کر کنٹرول سنبھال لیا۔ اتحادیوں نے اس کے جواب میں ایک ساتویں ائتلاف تشکیل دیا جس نے اسے 18 ویں جون ء کو واٹرلو کا معرکہ میں پروشیا کا جنرل بلوشر اور برطانیہ کا جنرل ویلنگٹن نے اسے حتمی شکست دی۔

انگریزوں نے انھیں جنوبی بحرِ اوقیانوس کے دور افتادہ جزیرے سینٹ ہیلینا میں جلاوطن کر دیا ، جہاں وہ چھ سال بعد 51 سال کی عمر میں ویں 5 مئی ء کو فوت ہو گیا۔

زمانۂ حال ان لاتعداد علاقوں جن پر نپولیون نے پہلے فتح کیا تھا اور قابو پایا، وہاں اس کے اثر و رسوخ سے آزاد فکری اصلاحات لائی گئیں ، جیسے نیدرلینڈز ، سوئٹزرلینڈ، اطالیہ اور جرمنی۔ انھوں نے فرانس اور پورے مغربی یورپ میں بنیادی لبرل پالیسیاں نافذ کیں۔ اس کے نپولیون کوڈ نے دنیا بھر کی 70 سے زیادہ اقوام کے قانونی نظاموں کو متاثر کیا ہے۔ برطانوی مؤرخاینڈریو رابرٹس کا کہنا ہے کہ:

"وہ نظریات جو ہماری جدید دنیا یعنی میرٹ پرستی ، قانون کے سامنے مساوات ، املاک کے حقوق ، مذہبی رواداری ، جدید سیکولر تعلیم ، ٹھوس مالیات، نپولیون کی جداگانہ ، مستحکم اور متنوع حمایت کے ذریعے اسے جغرافیائی توسیع ملے۔ ان کے ساتھ انھوں نے ایک عقلی اور موثر مقامی انتظامیہ ، دیہی ڈاکوئوں کا خاتمہ ، سائنس اور فنون کی حوصلہ افزائی ، جاگیرداری کے خاتمے اور رومن داوری کے اختتام کے بعد سے قوانین کے سب سے بڑے ضوابط کو تشکیل دی۔ "

مزید دیکھیے

[ترمیم]